نشئی کون؟ خط بنام بابا جی
#خط_بنام_باباجی
مماثلت اتفاقیہ ہوگی
ایک سخت مشکل آن پڑی ہے جس میں آپ کا فوری مشورہ درکار ہے-
میرا تعلق ایک چھوٹے سے گاؤں سے ہے جس کی کُل آبادی چھ سات ہزار ہے- غریب لوگ ہیں- گھروں میں غسل خانے تک نہیں- نہانے دھونے کےلیے لوگ عموماً گاؤں کی مسجد کا حمام استعمال کرتے ہیں-
قصّہ کچھ یوں ہوا کہ آج صبح جب یہ فقیر مسجد پہنچا تو چرس کی بوُ نےاستقبال کیا
کوئی بدمست نشئی، استنجہ خانے میں بیٹھا دھویں کےمرغولےچھوڑ رہا تھا
پانی کا نل بھی اس نے فُل کھول رکھّا تھا-
میں نے غصّے سے دروازہ پیٹا تو وہ اندر سےمغلظات بکنےلگا
مجھے بھی غصّہ آیا لیکن صبر کیا-
نمازی آئےتو مسجد کمیٹی کو اطلاع کی-کچھ لوگ میرے ساتھ ہوئے اسی دوران گاؤں کا چوکیدار وہاں چلا آیا- ہم نےسب صورت حال اسے بتائی-وہ کہنےلگا اس بدبخت
سےتو میں عاجز آچکا ہوں
آج اسکا کچھ بندوبست کرتےہیں
چوکیدار نےزور کی لات دروازے کو ماری اور اس بدبخت کو گُدّی سے پکڑکر باہر نکالا
ساتھ دو چپیڑیں بھی رسید کیں اس پر وہ نشئی مشتعل ہوا اور برامدے میں رکھی اینٹوں کی طرف بڑھا-چوکیدار یہ ماجرا دیکھ حواس باختہ ہوا اور اپنا سر بچانے کو وہاں سے بھاگ نکلا- مسجد کمیٹی والے بھی پیچھے پیچھے تھے-
میں موقع غنیمت جانا
استنجہ خانےمیں گھس گیا
اندر جو گند اس نشئی نے
پھیلا رکھّا ہے، بیان سے باہر ہے- پانی کا نل کھُلا ہے مگر اب قطرہ قطرہ آ رہا ہے کہ ٹینکی اس موالی نے خالی کر دی ہے- ہر طرف سگریٹ کے ٹوٹے اور خالی ڈبیاں پڑی ہیں- کموڈ کی حالت دگرگوں ہے- دروازے کی کنڈی بھی ٹوٹ چکی ہے-
میں ایک بھلے مانس اور شریف آدمی ہوں- سوچا کسی طرح اس نشئی
کا گند صاف کر دیتا ہوں مگر وہ غنڈہ پھر سے آن دھمکا ہے- اب صورتحال یہ ہے کہ باہر سے وہ اندر کو دھکّا لگا رہا ہے، اندر میں دروازے کے ساتھ پیٹھ لگائے کھڑا ہوں-
صورتحال محض اتنی ہی خراب ہوتی تو میں آپ کو کبھی خط نہ لکھتا- وہ چرسی اپنے ساتھ اپنے جیسے کئی پوستی بھی لے آیا ہے
سب چیخ چیخ کے کہ رہے ہیں کہ میں اندر بیٹھا نشہ کرتا ہوں اور مسجد کا پانی بھی میں نے ختم کیا ہے- باہر برامدے میں رش بڑھتا جا رہا ہے- مسجد کمیٹی دور کھڑی تماشا دیکھتی ہے اور چوکیدار باہر چوک میں کھڑا سگریٹ پیتا ہے
ان حالات میں بھلا کوئی کیا صفائی کرے؟ بمشکل یہ خط لکھ کر
دیوار پہ بیٹھے کبوتر کو پکڑایا اور کراچی کی جانب اڑا دیا ہے- سنا ہے کہ آپ قارئین کے لاینحل مسائل حل کرتے آئے ہیں- کوئی اچھّا مشورہ دیجیے کیا کروں؟
باباجی کا جواب
آپ کا خط ملا- پڑھ کر حالات سے آگاہی ہوئی
پہلی بات تو یہ کہ آپکو خواہ مخواہ مسجد کمیٹی کا چیئرمین بن کر
ایک نشئی سے مڈبھیڑ نہیں کرنی چاہیےتھی
بہرحال اب پھنس ہی گئےہی
تو شیر بنیں گیدڑ نہیں
کسی طرح استنجہ گاہ کی دیوار پہ چڑھیں اور پبلک کو بتائیں کہ گند میں نےنہیں اس نشئی نےڈالا ہے
ہو سکتاھے کوئی صاحبِ عقل
آپکی بات سن لے
ممکن ہو تو کسی کو آواز دے کر پانی کی موٹر چلوا دیں
صفائی اب آپ ہی نے کرنی ہے بھلے پانی سے کرو یا ہاتھوں سے- اگر یہ گند چھوڑ کر باہر نکل آئے تو لوگوں نے آپ کو چھوڑنا نہیں ہے-
یاد رکھّو !! نشئیوں کا کام گند کرنا ہوتا ہے انہیں ملامت کرنے کا کچھ فائدہ نہیں
ریفارمرز کا کام اس گند کی صفائی ہے
نشئیوں کو کوئی پوچھتا بھی نہیں،
مگر ریفارمرز ناکام ہو جائیں تو تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرتی- یہی زمانے کی رِیت اور یہی اس دنیا کا قانون ہے-
شاباش میرے دوست !! چِٹّھی موصول ہوتے ہی شروع ہو جاؤ !! قدرت نے اسی موقع کےلیے تمہارا انتخاب کیا ہے
End
پلیز فالو اور شیئر کریں🙏
Comments
Post a Comment